لندن(نیوز ڈیسک) افغانستان پر اتحادی افواج کے حملے کے بعد کالعدم تنظیم القاعدہ غیرفعال ہو کر رہ گئی تھی لیکن شام میں داعش کے طاقت میں آنے کے ساتھ ہی القاعدہ کی سرگرمیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ اب خبر آئی ہے کہ اسامہ بن لادن کے ایک بیٹے حمزہ بن لادن نے مبینہ طور پر القاعدہ کی قیادت سنبھال لی ہے، ان کے نام سے منسوب ایک آڈیو پیغام بھی القاعدہ کی طرف سے نشر کیا گیا ہے جس میں وہ اپنے شدت پسندوں کو لندن، واشنگٹن اور پیرس سمیت مغربی ممالک کے دیگر بڑے شہروں پر حملوں کا حکم دے رہے ہیں۔
لندن(نیوز ڈیسک) افغانستان پر اتحادی افواج کے حملے کے بعد کالعدم تنظیم القاعدہ غیرفعال ہو کر رہ گئی تھی لیکن شام میں داعش کے طاقت میں آنے کے ساتھ ہی القاعدہ کی سرگرمیاں بھی بڑھ رہی ہیں۔ اب خبر آئی ہے کہ اسامہ بن لادن کے ایک بیٹے حمزہ بن لادن نے مبینہ طور پر القاعدہ کی قیادت سنبھال لی ہے، ان کے نام سے منسوب ایک آڈیو پیغام بھی القاعدہ کی طرف سے نشر کیا گیا ہے جس میں وہ اپنے شدت پسندوں کو لندن، واشنگٹن اور پیرس سمیت مغربی ممالک کے دیگر بڑے شہروں پر حملوں کا حکم دے رہے ہیں۔
برطانوی اخبار’ڈیلی میل ‘ کے مطابق حمزہ بن لادن کی عمر اس وقت 23سال کے لگ بھگ ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ اس کے والد اسامہ بن لادن نے ہی القاعدہ کی کمان سنبھالنے کے لیے اس کی تربیت کی تھی۔ اپنے آڈیو پیغام میں وہ القاعدہ کے شدت پسندوں کو دیگرشدت پسند تنظیموں کی مدد و حمایت کے بغیر مغربی ممالک میں حملوں کی ہدایات جاری کرتے سنائی دیتے ہیں۔ایس آئی ٹی ای انٹیلی جنس گروپ کی ڈائریکٹر ریٹا کیٹز نے اپنے ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے ٹویٹ کیا ہے کہ اسامہ بن لادن کے بیٹا حمزہ بن لادن نے اپنے آڈیو پیغام میں ”عالمی جہاد“ جاری رکھنے کے لیے ہدایات جاری کر دیں۔ یہ بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ پیغام اس سال جون سے قبل ریکارڈ کیا گیا لیکن اسے اب منظرعام پر لایا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی قیادت بن لادن خاندان ہی سے کسی کو اپنا سربراہ منتخب کرنا چاہتی تھی کیونکہ وہ دنیا کو بتانا چاہتے تھے کہ القاعدہ اور بن لادن خاندان ایک ہیں، اس لیے انہوں نے حمزہ بن لادن کا انتخاب کیا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دنیا میں اسامہ بن لادن کے پیروکار بڑی تعداد میں موجود ہیں اور اس کے بیٹے حمزہ کو سربراہ بنا کر ان کے دل دوبارہ سے جیتے جا سکتے ہیں اور ان کی ہمدردیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔